ہاجر دہلوی ۔۔۔۔ آپ جب سامنے بیٹھے ہیں تو حال اچھا ہے  

سوچتا ہوں کبھی حوروں کا خیال اچھا ہے

کبھی کہتا ہوں کہ اس بت کا جمال اچھا ہے

مجھ سے کہتے ہیں کہو عشق میں حال اچھا ہے

چھیڑ اچھی ہے یہ اندازِ سوال اچھا ہے

نہ ادائیں تری اچھی نہ جمال اچھا ہے

اصل میں چاہنے والے کا خیال اچھا ہے

دیکھ کر شکل وہ آئینہ میں اپنی بولے

کون کہتا ہے کہ حوروں کا جمال اچھا ہے

جو ہنر کام نہ آئے تو ہنر پھر کیسا

کام جو وقت پر آئے وہ کمال اچھا ہے

وہ جوانی وہ ادا اور وہ قد موزوں

دیکھ کر بول اٹھا دل بھی کہ مال اچھا ہے

ہجر میں دل نے کہا کوچۂ جاناں میں چلو

شوق کم بخت یہ بولا کہ خیال اچھا ہے

یوں تو عاشق کے لیے دونوں وبالِ جاں ہیں

ہجر سے پھر بھی ہر اک طرح وصال اچھا ہے

آپ جب ہوتے نہیں اس کا تو پھر ذکر ہی کیا

آپ جب سامنے بیٹھے ہیں تو حال اچھا ہے

جلوہ افروز ہوں جب آپ نظر کے آگے

وہ مہینہ وہ گھڑی اور وہ سال اچھا ہے

اس نے جب پیار سے پوچھا کہ کہو کیسے ہو

منہ سے بے ساختہ یہ نکلا کہ حال اچھا ہے

لطف سے خالی نہیں جور بھی ان کا ہاجر

جو حسینوں سے ملا ہے وہ ملال اچھا ہے

۔۔۔

Related posts

Leave a Comment